Fundayforum.com A Pakistani Urdu Community Forum

Monday, 31 December 2018

Happy-New-Year-2018-Countdown-Gif #wanitaxigo


year2019-gif-new-year-screensavers-happy-new-year-animated-wallpapers-and-whatsapp-gif-2019 #wanitaxigo


ny-2019 animated gif #wanitaxigo


wish u very 2019 happy new year #wanitaxigo


Happy-New-Year-2019-Quotes-For-Friends #wanitaxigo


Happy-New-Year-2019 #wanitaxigo


happy_new_year_2019_2-01-01 #wanitaxigo


happy new year city celebrating 2019 Animation #wanitaxigo


gif-of-happy-new-year-2019 #wanitaxigo


New year 2019 Fireworks animated #wanitaxigo


Monday, 24 December 2018

آپ سے مل کے ہم کچھ بدل سے گئے

آپ سے مل کے ہم کچھ بدل سے گئے، شعر پڑھنے لگے گنگنانے لگے پہلے مشہور تھی اپنی سنجیدگی، اب تو جب دیکھئے مسکرانے لگے ہم کو لوگوں سے ملنے کا کب شوق تھا، محفل آرائی کا کب ہمیں ذوق تھا آپ کے واسطے ہم نے یہ بھی کیا، ملنے جلنے لگے، آنے جانے لگے ہم نے جب آپ کی دیکھیں دلچسپیاں، آگئیں چند ہم میں بھی تبدیلیاں اک مصور سے بھی ہوگئی دوستی، اور غزلیں بھی سننے سنانے لگے آپ کے بارے میں پوچھ بیٹھا کوئی، کیا کہیں ہم سے کیا بدحواسی ہوئی کہنے والی جو تھی بات ہو نہ سکی، بات جو تھی چھپانی، بتانے لگے عشق بے گھر کرے، عشق بے در کرے، عشق کا سچ ہے کوئی ٹھکانا نہیں ہم جو کل تک ٹھکانے کے تھے آدمی، آپ سے مل کے کیسے ٹھکانے لگے جاوید اختر

نہ لو انتقام مجھ سے، مرے ساتھ ساتھ چل کے 

کبھی شعر و نغمہ بن کے، کبھی آنسوؤں میں ڈھل کے وہ مجھے ملے تو لیکن، ملے صورتیں بدل کر یہ وفا کی سخت راہیں، یہ تمہارے پائے نازک نہ لو انتقام مجھ سے، مرے ساتھ ساتھ چل کے وہی آنکھ بے بہا ہے جو غمِ جہاں میں روئے وہی جام جامِ ہے جو بغیرِ فرق چھلکے یہ چراغِ انجمن تو ہیں بس ایک شب کے مہماں تُو جلا وہ شمع اے دل! جو بجھے کبھی نہ جل کے نہ تو ہوش سے تعارف، نہ جنوں سے آشنائی یہ کہاں پہنچ گئے ہم تری بزم سے نکل کے کوئی اے خمار ان کو مرے شعر نذر کر دے جو مخالفینِ مخلص نہیں معترف غزل کے

عشق تیرا کمال می رقصم

ﻋﺸـﻖ ﺗﯿـــــــــﺮﺍ ﮐﻤﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﮨﺮ ﮔﮭﮍﯼ ﮨـــﮯ ﯾﮧ ﺣﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺗﯿــــﺮﯼ ﻧﻔﺮﺕ ﮨــﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿـﺮﯼ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺁﯾﺎ ﺧـــــﯿـﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺫﮐﺮ ﺗﯿــــﺮﺍ ﮨــﮯ ﻟﺐ ﭘﮧ ﻣﯿــﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﮨــــﮯ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﺩﮬـــﻤﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺩﺭﺩ ﺍﻟﻔﺖ ﺳـــــﮯ ﻧﺎﭼـــﻨﺎ، ﺭﺣﻤﺖ ﯾﺎ ﮨـــــــﮯ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﻭﺑﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﻗﯿـــﺪ ﺳـــــﮯ ﺭﮨﺎ ﮬﻮ ﮐﺮ ﮨﺮ ﻣﮩــﯿـﻨـﮧ ﻭ ﺳـــــــﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺑﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﮏ ﮐــــﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﺍ ﮬﻮﮞ، ﭘﺮ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺑﺤﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﮨﻢ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﻮﮰ ﺳﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮬﻮ ! ﮨﺎﺋــــﮯ ﺗﯿــــــﺮﺍ ﺳـــﻮﺍﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺟﯿﺴـــﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﯾﮧ ﺭﻭﺡ ﮐـﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺗﯿـــــﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭــﯿﮟ ﻏــﺰﺍﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﭼﺎﻧﺪ ﺳﻮﺭﺝ ﮨﯿﮟ ﺭﻗﺺ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘــــﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮬﻮﮞ ﺑﺲ ﻧﻘــﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﻋﺸـــﻖ ﮐﮭﻮﻧـــــﮯ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨــــﮯ ﺑﺎﺑﺎ ﺍﺱ ﻟﯿــــــــﮯ ﺑﻦ ﻣــــﻼﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ.

میں ٹھیک ہاں

ﻣﯿﮉﯼ ﻣَﺮﺽ ﺩﯼ ﻓِﮑﺮ ﻃﺒِﯿﺐ ﻧﮧ ﮐﺮ ﻧﮧ ﺟﻮﮌ ﺩﻭﺍ ، ﻣﯿﮟ ﭨِﮭﯿﮏ ﮨﺎﮞ ﻧﮧ ﺷَﺮﺑﺖ ﻋﺮﻕ ﺍِﻧﺠﯿﮑﺸﻦ ﺩﮮ ﻧﮧ ﺑﻮﺗﻼﮞ ﭼﺎ ، ﻣﯿﮟ ﭨِﮭﯿﮏ ﮨﺎﮞ ﺗﯿﮉﮮ ﮐُﻞ ﻧُﺴﺨﮯ ﻧﺎﮐﺎﻡ ﮔﺌﮯ ﻧﮧ ﺯﮨﻦ ﮐﮭﭙﺎ ، ﻣﯿﮟ ﭨِﮭﯿﮏ ﮨﺎﮞ ﺳﺎﮐُﻮﮞ ﻟﻮﮌ ﻧﺌﯿﮟ ﺗﯿﺮﯾﺎﮞ ﭘَﮭﮑِﯿﺎﮞ ﺩﯼ ﻣﯿﮑُﻮﮞ ﺳَﺠﻦ ﻣِﻼ ، ﻣﯿﮟ ﭨِﮭﯿﮏ ﮨﺎﮞ

Tuesday, 18 December 2018

Ishq mai koi raiyaat nahi milne wali

عشق میں کوئی رعایت نہیں ملنے والی سوچنے کی بھی اجازت نہیں ملنے والی حُسن قاضی ھے , محبت ھے وکیلوں میں سے اس عدالت سے ضمانت نہیں ملنے والی کوئی دُرہ , کوئی کوڑا , کوئی چابک لاءو ھم کو لفظوں سے نصیحت نہیں ملنے والی اپنی ھمت سے کوئی حشر بپا کر ڈالو مانگنے سے تو قیامت نہیں ملنے والی کام سمجھو گے تو پھر عشق نہ کر پاءو گے ایسے بے گار کی اجرت نہیں ملنے والی ملنا اگر ھو تو طبیعت کا بہانہ کیسا سچ ھے یہ , آپ کی نیت نہیں ملنے والی عشق جب ھو ھی گیا ھے تو تڑپنا کیسا اس سے زیادہ تو اذیت نہیں ملنے والی

Monday, 10 December 2018

Raah e zindagani

میں راہِ زندگانی پر قدم جب بھی بڑھاتا ہوں کہیں کانٹوں سے بچنا ہے کہیں دل کو کچلنا ہے کہیں اپنوں کی بے رخیاں کہیں غیروں کے طعنے ہیں میں تھک کر بیٹھ جاتا ہوں نگاہ اوپر اٹھاتا ہوں خدایا رستہ مشکل ہے میں ہمت کم ہی پاتا ہوں کہیں پھر پاس سے دل کے صدا اک خوب آتی ہے کہ راہیں جنّتوں کی کب بھلا آسان ہوتی ہیں ،،؟ کہیں صحرا کی تپتی ریت کہیں طائف کے پتھر ہیں کہیں اپنے ہی تلواریں لیے اس جاں کے در پے ہیں اگرچہ ہے بہت مشکل مگر اس راہ سے پہلے بھی کتنے لوگ گزرے ہیں انہی قدموں پہ چلنا ہے کہ پھر اک حسین منزل تمہاری منتظر ہو گی بس یہ یاد رکھنا تم منازل جب حسیں ہوں تو راہیں دشوار ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔

download.jpg #wanitaxigo


giphy.gif #wanitaxigo


fun day forum.png #wanitaxigo


Thursday, 6 December 2018

بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں

بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں کیوں کر نہ ہوں، دل ایک ہے، ارمان بہت ہیں کیوں یاد نہ رکّھوں تجھے اے دُشمنِ پنہاں! آخر مِرے سَر پر تِرے احسان بہت ہیں ڈھونڈو تو کوئی کام کا بندہ نہیں مِلتا کہنے کو تو اِس دور میں انسان بہت ہیں اللہ ! اِسے پار لگائے تو لگائے کشتی مِری کمزور ہے طوفان بہت ہیں دیکھیں تجھے، یہ ہوش کہاں اہلِ نظر کو تصویر تِری دیکھ کر حیران بہت ہیں ارمانوں کی اِک بھیڑ لگی رہتی ہے دن رات دل تنگ نہیں، خیر سے مہمان بہت ہیں یُوں ملتے ہیں، جیسے نہ کوئی جان نہ پہچان دانستہ نصیرؔ آج وہ انجان بہت ہیں