Sunday, 30 September 2018
رنجش ہی سہی
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
Tuesday, 25 September 2018
Mohabbat youn b hoti hai
اسے کہنا محبت یوں بھی ہوتی ہے مہینوں رابطہ نہ ہو بھلےبرسوں قبل دیکھا ہو ہم نے ایک دوجے کو مگر پھر بھی سلامت ھی یہ رہتی ہے یہ برگ و بار لاتی ہے اسے کہنا مجھے اس سے محبت ہے کہ جیسے پھول کا خوشبو سے اک انجان رشتہ ہے اسے کہنا محبت میں کبھی وہ پھول بن جائے کبھی خوشبو وہ بن جائے اسے کہنا محبت میں ہے کوئی تیسرا بھی جو محبت کی وجہ بھی ہے کہ جس پھوٹتے ہیں پیار کے سارے ہی سرچشمے اسے کہنا کہ دنیا میں نہ جانے کب ملیں گے ہم مگر روز حشر ہم ساتھ ہوں گے عرش کے نیچے ہاں اس کے عرش کے نیچے جو میرا اور تمہارا اور محبت کا خدا بھی ہے
Monday, 24 September 2018
Tera Ehsas chuno
میں لفظ چُنوں .. دلکش چُنوں پھر ان سے تیرا احساس بُنوں تجھے لکھوں میں دھڑکن اس دل کی یا تجھ کو ابر کی رم جھم لکھوں ستاروں کی عجب جھلمل کبھی پلکوں کی تجھے شبنم لکھوں .. کبھی کہہ دوں تجھے میں جاں اپنی کبھی تجھ کو میں اپنا محرم لکھوں کبھی لکھ دوں تجھے ہر درد اپنا کبھی تجھ کو زخم کا مرہم لکھوں تو زیست کی ہے امید میری میں تجھ کو خوشی کی نوید لکھوں لفظوں پہ نگاہ جو ڈالوں کبھی ہر لفظ کو بیاں سے عاجز لکھوں! میں تجھ کو تکوں.. تکتی جاؤں میں تجھ کو میری تمہید لکھوں! تو گفت ہو میرے اس دل کی.. میں تجھ کو فقط شنید لکھوں....
Sunday, 23 September 2018
Hun mai ahwaal faramoosh mere sath raho
ھُوں مَیں احوال فراموش مِرے ساتھ رھو آج سچ مُچ ھُوں مَیں بےہوش مِرے ساتھ رھو میری مستی کو ہے آغوشِ محبّت کی ھوَس اور نایاب ہے آغوش مِرے ساتھ رھو اے مِرے ہم نفسانِ روِش نیم شبی ھوچُکی بادہ سر جوش مِرے ساتھ رھو بس سُنے جاؤ تُمھاری ھی کہے جاؤں گا میرے یارو ہمہ تن گوش مِرے ساتھ رھو خواب کی شب کا ھُوں مَیں ھی تو بس خوش گُفتار خواب کے شہر میں خاموش مِرے ساتھ رھو کیا خبر راہ میں مُجھ سے کوئی سر ٹکرا دے ھوں گے کُچھ اور بھی مدھوش مِرے ساتھ رھو پی کے آیا تھا مَیں پھر ساتھ تمھارا بھی دیا میکشو تُم کہ ھو کم نوش مِرے ساتھ رھو وعدہء شام کا مطلب ہے سَحر کا وعدہ وہ ہے اِک وعدہ فراموش مِرے ساتھ رھو تُم مِرے ساتھ رھو مست خیالو تم کو فِکر فردا نہ غم دوش مِرے ساتھ رھو۔۔۔! جونؔ ایلیا
Thursday, 20 September 2018
welcome to black cart brotherhood occult+2347087521893
this is the full opportunity given to the wise people in Africa Are you frustrated in life. What type of wealth do you want? Today the black cart has order us to bring member to his kingdom. Are you tired of poverty and now you want fame,power and riches.Our magical powers are beyond your imagination. we could do magic on your behalf regarding , your financial situation, future events, or whatever is important to you. we have the power and we use the power. we are black cart brotherhood and we could change the course of destiny. Get to us and we shall help you. Tell us what it is you want and we shall go about our work. Is it someone or something you desire to have? Do you want wealth(Want to grow your bank account?, Need funds to enjoy the good life? Tired of working hard and getting nothing, the most power society welcomes you to black cart brotherhood. contact initiation home +2347087521893 FOR 'i want to join occult in Nigeria' 'i want to join real occult in Ghana' 'i want to join occult in Africa to be rich' 'i want to join an occult for money and power' 'i want to join an occult for wealth and protection' 'i want to join good occult fraternity in Nigeria' 'i want to join great BLACK CART in Nigeria to be rich' 'i want to join BLACK CART occult in Nigeria/Africa' 'i want to join BLACK CART brotherhood in Nigeria' we are now here for you
Tuesday, 18 September 2018
رنج فراق یار
رَنـــجِ فـــراقِ یار میں رُســــوا نہیں ہُوا اتنا مــــیں چُپ ہُوا کہ تماشہ نہیں ہُوا ایساسفر ہےجس میں کوئی ہمسفر نہیں رستہ ہے اس طــرح کا کہ دیکھا نہیں ہُوا مشکل ہُوا ہے رہنا ہمـــیں اِس دیار مــیں برسوں یہاں رہے ہـــیں ، یہ اپنا نہیں ہُوا وہ کام شاہِ شــہر سے یا شــہر سے ہُوا جــو کام بھی ہُوا ، یـــہاں اچھا نہیں ہُوا ملنا تھا ایک بار اُسے پھـــر کہیں ' منیرؔ ایسا مـــیں چاھتا تھا، پر ایسا نہیں ہُوا؎! منیر نیازی
یہ معجزہ محبت کبھی دکھائے مجھے
یہ معجزہ بھی محبّت کبھی دِکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گِرے اور زخم آئے مجھے میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہُوں سائے کو بدن مِرا ہی سہی، دوپہر نہ بھائے مجھے بَرنگِ عَود مِلے گی اُسے مِری خوشبُو وہ جب بھی چاہے، بڑے شوق سے جَلائے مجھے میں گھر سے، تیری تمنّا پہن کے جب نِکلوں برہنہ شہر میں کوئی نظر نہ آئے مجھے وہی تو سب سے زیادہ ہے نُکتہ چِیں میرا جو مُسکرا کے ہمیشہ گلے لگائے مجھے میں اپنے دِل سے نِکالوں خیال کِس کِس کا جو تو نہیں تو کوئی اور یاد آئے مجھے زمانہ درد کے صحرا تک آج لے آیا گُزار کر تِری زُلفوں کے سائے سائے مجھے وہ میرا دوست ہے، سارے جہاں کو ہے معلوُم دَغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے وہ مہْرباں ہے، تو اِقرار کیوں نہیں کرتا وہ بدگُماں ہے، تو سو بار آزمائے مجھے میں اپنی ذات میں نِیلام ہو رہا ہُوں، غمِ حیات سے کہہ دو خرِید لائے مجھے - قتیل شفائی
دشوار
کتنا دشوار تھا دنیا یہ ہنر آنا بھی تجھ سے ہی فاصلہ رکھنا تجھے اپنانا بھی کیسی آداب نمائش نے لگائیں شرطیں پھول ہونا ہی نہیں پھول نظر آنا بھی دل کی بگڑی ہوئی عادت سے یہ امید نہ تھی بھول جائے گا یہ اک دن ترا یاد آنا بھی جانے کب شہر کے رشتوں کا بدل جائے مزاج اتنا آساں تو نہیں لوٹ کے گھر آنا بھی ایسے رشتے کا بھرم رکھنا کوئی کھیل نہیں تیرا ہونا بھی نہیں اور ترا کہلانا بھی خود کو پہچان کے دیکھے تو ذرا یہ دریا بھول جائے گا سمندر کی طرف جانا بھی جاننے والوں کی اس بھیڑ سے کیا ہوگا وسیمؔ اس میں یہ دیکھیے کوئی مجھے پہچانا بھی
تُو سمجھتا ہے محبت سے گزر جائے گا؟
تُو سمجھتا ہے محبت سے گزر جائے گا ؟ تُو جو نکلے گا کناروں سے تو مر جائے گا یہ ضروری تو نہیں ہجر کے لمحات گنوں "وقت کا کیا ہے، گزرتا ہے، گزر جائے گا" یہ ترے بس کا نہیں روگ، میاں چھوڑ اسے تُو بدن چاٹ کے الفت سے مکر جائے گا میرے رونے سے سمندر میں اضافہ نہ سہی کم سے کم آنکھ کا دریا تو اتر جائے گا اے مرے عکسِ جنوں دیکھ مرے چہرے کو تُو بھی خاموش رہے گا تو بکھر جائے گا قیس کو قیس نما اور مجھے قیس کہا میں نہ کہتا تھا مجھے دیکھ کے ڈر جائے گا
Monday, 17 September 2018
Tuesday, 11 September 2018
جانِ جاں تجھ کو اب تیری خاطر
دل کی تکلیف کم نہیں کرتے اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے جان جاں تجھ کو اب تیری خاطر یاد ہم کوئی دم نہیں کرتے دوسری ہار کی ہوس ہے سو ہم کو سر تسلیم خم نہیں کرتے وہ بھی پڑھتا نہیں ہے اب دل سے ہم بھی نالے کو نم نہیں کرتے جرم میں ہم کمی کریں بھی تو کیوں تم سزا بھی تو کم نہیں کرتے جون ایلیاء
Subscribe to:
Posts (Atom)