”کچھ عشق کیا ، کچھ کام کیا“
وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے
جو عشق کو کام سمجھتے تھے
یا کام سے عاشقی کرتے تھے
ھم جیتے جی مصروف رھے
کچھ عشق کیا ، کچھ کام کیا
کام عشق کے آڑے آتا رھا
اور عشق سے کام اُلجھتا رھا
پھر آخر تنگ آ کر ھم نے
دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا
”فیض احمد فیض“
No comments:
Post a Comment