Monday, 29 October 2018
hijab e rang
کتاب ِ عمر کے دلگیر باب میں مجھے مل یا میری نیند میں آ اپنے خواب میں مجھے مل مرے گماں پہ اتر پھر حنا کا رنگ لیے پھر اپنے بالوں کے دلکش گلاب میں مجھے مل مل ایک بار مجھے وقت کی حدوں سے پرے مل ایک بار تو اپنی جناب میں مجھے مل خدا کے ہونے کی تو بھی تو اک نشانی ہے کسی بھی رنگ کسی بھی حجاب میں مجھے مل بگُولہ بن کے ترے اِرد گِرد پھرنے لگوں کبھی تو دشت میں آ اور سراب میں مجھے مل سکوت ِ ذات سے چٹخے سماعتوں کے بدن کسی صدا کے چھلکتے حباب میں مجھے مل خرد خمیر ہوں حیرت کے باب میں مجھے چُن جنوں طلسم کی نمکیں شراب میں مجھے مل
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment