Sunday, 21 October 2018
intakhab e Man
نفع کی صورت ہؤا ، جتنا بھی خمیازہ ہؤا ، غم سہا جاتا ہے کیسے، ہم کو اندازہ ہؤا ۔۔۔ زندگی درویش کی مانند ہی میں نے کاٹ دی جب سے مجھ پہ بند اُس کے گھر کا دروازہ ہؤا ۔۔۔ موسمٍ گل! تیرا آنا بھی سزا سے کم نہیں ، وقت نے جو بھر دیا تھا ، زخم پھر تازہ ہؤا ۔۔۔ فکر کا سیاح میرے جیتے جی لوٹا نہیں ، جو مرے احساس میں باقی تھا شیرازہ ہؤا ۔۔۔ ایسا لگتا ہے دُعا مقبول میری ہو گئ! آج اپنی حیثیت کا مجھ کو اندازہ ہؤا ۔۔۔ مصلحت کوشی تجھے منزل تلک لے جائے گی! روح کی گہرائیوں میں ایسا آوازہ ہؤا ۔۔۔ تیرے چہرے کی اُداسی وہ چھپا سکتا ہے اب ، آجکل ایجاد پارس ایسا بھی غازہ ہؤا ۔۔۔!
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment