اے کُوزہ گر اس بار جو آوے میں دھریو ہر ذرّے میں اِک دِل رکھیو اور دِل میں اپنی چاہت بس ہاں چاہت میں وہ رنگ اپنا جو لاکھ چُھٹائے نہ چُھوٹے جو مال رہے پامال رہے بس مگن سا ہو اے کُوزہ گر اس بار جو آوے میں دھریو ہر ذرّے میں اِک دِل رکھیو جسے آنکھ میں ڈھلنا آتا ہو جسے بادل برکھا دِل میں سنْجونا آتے ہوں جو منظر ناظر نظر بھی ہو جو رنگ بھی ہو اور خوشبو بھی ہاں بِینا ہو بِینائی بھی سُن یار تیری شیدائی بھی اے کُوزہ گر اے کُوزہ گر
No comments:
Post a Comment