Thursday, 31 January 2019
جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں
جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں وہ نکلے ميرے ظلمت خانہ دل کے مکينوں ميں حقيقت اپني آنکھوں پر نماياں جب ہوئي اپني مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکينوں ميں اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائي سے تو سنگ آستاں کعبہ جا ملتا جبينوں ميں کبھي اپنا بھي نظارہ کيا ہے تو نے اے مجنوں کہ ليلی کي طرح تو خود بھي ہے محمل نشينوں ميں مہينے وصل کے گھڑيوں کي صورت اڑتے جاتے ہيں مگر گھڑياں جدائي کي گزرتي ہيں مہينوں ميں مجھے روکے گا تو اے ناخدا کيا غرق ہونے سے کہ جن کو ڈوبنا ہو ، ڈوب جاتے ہيں سفينوں ميں چھپايا حسن کو اپنے کليم اللہ سے جس نے وہي ناز آفريں ہے جلوہ پيرا نازنينوں ميں جلا سکتي ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کي الہي! کيا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سينوں ميں تمنا درد دل کي ہو تو کر خدمت فقيروں کي نہيں ملتا يہ گوہر بادشاہوں کے خزينوں ميں نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کي ، ارادت ہو تو ديکھ ان کو يد بيضا ليے بيٹھے ہيں اپني آستينوں ميں ترستي ہے نگاہ نا رسا جس کے نظارے کو وہ رونق انجمن کي ہے انھي خلوت گزينوں ميں کسي ايسے شرر سے پھونک اپنے خرمن دل کو کہ خورشيد قيامت بھي ہو تيرے خوشہ چينوں ميں محبت کے ليے دل ڈھونڈ کوئي ٹوٹنے والا يہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہيں نازک آبگينوں ميں سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق بھلا اے دل حسيں ايسا بھي ہے کوئي حسينوں ميں پھڑک اٹھا کوئي تيري ادائے 'ما عرفنا' پر ترا رتبہ رہا بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرينوں ميں نماياں ہو کے دکھلا دے کبھي ان کو جمال اپنا بہت مدت سے چرچے ہيں ترے باريک بينوں ميں خموش اے دل! ، بھري محفل ميں چلانا نہيں اچھا ادب پہلا قرينہ ہے محبت کے قرينوں ميں برا سمجھوں انھيں مجھ سے تو ايسا ہو نہيں سکتا کہ ميں خود بھي تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چينوں ميں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment