Fundayforum.com A Pakistani Urdu Community Forum

Monday, 4 February 2019

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں طلسم گنبد گردوں کو توڑ سکتے ہیں زجاج کی یہ عمارت ہے سنگ خارہ نہیں خودی میں ڈوبتے ہیں پھر ابھر بھی آتے ہیں مگر یہ حوصلۂ مرد ہیچ کارہ نہیں ترے مقام کو انجم شناس کیا جانے کہ خاک زندہ ہے تو تابع ستارہ نہیں یہیں بہشت بھی ہے، حور و جبرئیل بھی ہے تری نگہ میں ابھی شوخی نظارہ نہیں مرے جنوں نے زمانے کو خوب پہچانا وہ پیرہن مجھے بخشا کہ پارہ پارہ نہیں غضب ہے عین کرم میں بخیل ہے فطرت کہ لعل ناب میں آتش تو ہے شرارہ نہیں

No comments:

Post a Comment