Monday, 4 February 2019
ہم نے تری خاطر سے دل زار بھی چھوڑا
ہم نے تری خاطر سے دل زار بھی چھوڑا تو بھی نہ ہوا یار اور اک یار بھی چھوڑا کیا ہوگا رفوگر سے رفو میرا گریبان اے دست جنوں تو نے نہیں تار بھی چھوڑا دیں دے کے گیا کفر کے بھی کام سے عاشق تسبیح کے ساتھ اس نے تو زنار بھی چھوڑا گوشہ میں تری چشم سیہ مست کے دل نے کی جب سے جگہ خانۂ خمار بھی چھوڑا اس سے ہے غریبوں کو تسلی کہ اجل نے مفلس کو جو مارا تو نہ زردار بھی چھوڑا ٹیڑھے نہ ہو ہم سے رکھو اخلاص تو سیدھا تم پیار سے رکتے ہو تو لو پیار بھی چھوڑا کیا چھوڑیں اسیران محبت کو وہ جس نے صدقے میں نہ اک مرغ گرفتار بھی چھوڑا پہنچی مری رسوائی کی کیونکر خبر اس کو اس شوخ نے تو دیکھنا اخبار بھی چھوڑا کرتا تھا جو یاں آنے کا جھوٹا کبھی اقرار مدت سے ظفرؔ اس نے وہ اقرار بھی چھوڑا www.fundayforum.com
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment