تمُ اگر جو پُوچھو نا
تمُ اگر جو پُوچھو نا
مجھ سے یہ کہ کیا ہو تم
میں کہوں گی تم جانان
آسْمانِ اُلفَت کا وُہ چَمَکتا تاَرا ہو
رَبّ نے جِس کو چَاہَت سے
پیار سے اُتارا ہو
تمُ اگر جو پوچھو نا کیا دُعا تمہیں دُونگی
میں کہوں گی جاناں کہ
چاند اور سُورج کی
روشنی سے چَمکا کر
پھُولوں سے مُزَیَّن اِک
پیار اور مُحَبَّت کا آَشَیاں تمہارا ہو
اَمن کا گِہوارَہ ہو
اَیسا گھَر تمہارا ہو
تمُ اگر سُنَّناَ چاہو تو تمہیں سُناؤں میں
ایسی دُھن کہ جِس کا سَاز
دِل سے تار لے کر کے
ہَر اِک سُر نِکَھارا ہو
رَقص میں یہ جَہاں ساَرا ہو
تمُ اگر جو ماَنگو تو
اپنی سَانسِیں لے کر میں
نام تیرے کر دوں یوں
آنے والا ہَر اِک دَم بھی فََقط تمہارا ہو
تم اَگر جو دیکھو ناَ
میری نَظروں سے خُود کو
ایَسا گُمان پَاؤ گے
چَندا اور تاروں نے
ان حَسِین نَظَاروں نے
صَدقَہ عِشق کا تیرے ہر گَھڑی اُتَارا ہو
پُوچَھو ایسی حاَلت ہو
تو مجُھے کیسے جَانا
اَوَر۔۔ تیر ا غیَروں کی
اِلتِفاَت گَوَارہ ہو
کیوں نا پاگلوں جیسا
حال پِھر ہمارا ہو
No comments:
Post a Comment