تمھیں چھونے کی خواہش میں تمھیں چھونے کی خواہش میں
نجانے ضبط کے کتنے کڑے موسم
تمہارے سامنے بیٹھے ہوئے
میں نے گذارے ہیں
مجھے معلوم ہے چھونے سے
تم کو یہ نہیں ہو گا
مرے ہاتھوں کی پوروں پر کئی
جگنو دمک اٹھیں
تمہارے لمس کی خوشبو
مری رگ رگ میں بس جائے
مگر شاید یہ ممکن ہے تمہارے لمس کو پا کر
سلگتے دل کی دھرتی پر کوئی بادل برس جائے
مگر جاناں حقیقت ہے
تمھیں میں چھو نہیں سکتا!
اگرچہ لفظ یہ میرے
تمہاری سوچ میں رہتے،
تمہارے خواب چھوتے ہیں
تمھیں میں چھو نہیں سکتا
مجھے تم سے محبت سے
کہیں زیادہ محبت ہے
میں ڈرتا ہوں کہیں چھونے
سے تم پتھر نا ہو جاؤ
میں وہ جس نے تمھیں تتلی
کے رنگوں سے سجایا ہے
میں وہ جس نے تمھیں لکھا ہے
جب بھی پھول لکھاہے
بھلا کیسے میں اس پیکر کو
چھو لوں اور ساری عمر
میں اک پتھر کی مورت کو سجا لوں
اپنے خوابو ں میں
مجھے تم سے محبت سے
کہیں زیادہ محبت ہے
تمھیں پتھر اگر کر لوں
تو خود بھی ٹوٹ جاؤ ں گا
سنو جاناں!
بھلے وہ ضبط کے
موسم کڑے ہوں ذات پر میری
تمہیں میں چھو نہیں سکتا
No comments:
Post a Comment