Fundayforum.com A Pakistani Urdu Community Forum

Saturday, 2 March 2019

جیسا بھی مل گیا ہمیں ویسا پہن لیا

جیسا بھی مل گیا ہمیں ویسا پہن لیا دریا نے کل جو چپ کا لبادہ پہن لیا پیاسوں نے اپنے جسم پہ صحرا پہن لیا وہ ٹاٹ کی قبا تھی کہ کاغذ کا پیرہن جیسا بھی مل گیا ہمیں ویسا پہن لیا فاقوں سے تنگ آئے تو پوشاک بیچ دی عریاں ہوئے تو شب کا اندھیرا پہن لیا گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا بھونچال میں کفن کی ضرورت نہیں پڑی ہر لاش نے مکان کا ملبہ پہن لیا بیدل لباسِ زیست بڑا دیدہ زیب تھا اور ہم نے اس لباس کو الٹا پہن لیا

No comments:

Post a Comment