"کوئی تو ہے ناں "
اداسیوں کے سبب کے بارے میں سوچنا کیا ؟
اداسیوں کا سبب کوئی ہو ! حسین تر ہے
کسی کی باتوں میں کھوئے رہنا
کسی کی یادوں میں روئے جانا
عبادتوں ہی کی شکل ٹھہری
عقیدتوں کے چراغ ہم نے جلائے کتنے ! کسے خبر ہے ؟
یہ رنج کتنے خفا تھے ہم سے، منائے کتنے ؟ کسے خبر ہے ؟
کسے خبر ہے کہ تھپکیاں اور لوریاں دے کے درد ہم نے سلائے کتنے ؟
اُسے خبر ہے ! کہ جس خاطر اُداسیوں کو گلے لگایا
اُسے خبر ہے ! کہ جس کے بارے خدا کو ہم نے بہت بتایا
بہت دعا کی
وہ جانتی ہے ! کہ جس کی خاطر خدا کے گھر میں صدا لگائی
وہ مانتی ہے ! کہ جس کی خاطر قبول رنج و الم کیے ہیں
وہ کس اذیت کو کاٹتی ہے ! مجھے خبر ہے
وہ کیسے لوگوں میں، کس طرح زیست کاٹتی ہے ! مجھے خبر ہے
مجھے خبر ہے ! وہ وقت کیسے گزارتی ہے ! مجھے خبر ہے
خموشیوں کی، اداسیوں کی وہ ماہرانی
اداس دلہن ! غموں کی ملکہ
وہ شاہزادی دکھوں کی ماری
اداس ہو کر وہ جیسے مجھ کر پکارتی ہے ! مجھے خبر ہے
تمہیں خبر ہو ! تو تم کبھی بھی اداسیوں کا سبب نہ پوچھو
تمہیں خبر ہو ! تو تم بھی میری اداسیوں کے مزار پر ننگے پاؤں آ کر دیے جلاؤ
پھر عمر بھر مسکرا نہ پاؤ ! تو کیا کرو گے ؟
سو میری مانو ! اداسیوں کا سبب نہ پوچھو
یہی ہے بہتر ! یہی بہت ہے ! بس اتنا کافی ہے
مدتوں سے جو کہہ رہا ہوں
کوئی تو ہے نا
کہ جس کی خاطر
اداس رہنے کا
شوق سا ہے
No comments:
Post a Comment